نگران حکومت کا عمران خان کو الیکشن کمیشن میں پیش کرانے سے انکار

نگران حکومت کا عمران خان کی الیکشن کمیشن میں پیشی کو سیکورٹی رسک قرار دے کر معذرت کرلی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 19 اکتوبر کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے، جس میں سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 24 اکتوبر کو سابق وزیراعظم کی توہین الیکشن کمیشن میں حاضری یقینی بنائیں۔ تاہم، چیئرمین پی ٹی آئی ابھی تک الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہو سکے، اور اس کی وجہ سیکیورٹی خدشات ہیں۔

پنجاب پولیس کی جانب سے سیکیورٹی رسک قرار دینے کے بعد الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ اگر وزارت داخلہ ایک شخص کو سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی تو الیکشن کیسے کرائے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن میں  عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ کے روبرو سماعت ہوئی۔

چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین، فواد چوہدری اور اسد عمر بھی موجود تھے۔ عمران خان کو حکومت نے الیکشن کمیشن کے سامنے نہیں لایا۔ پی ٹی آئی کے وکیل کے مطابق آج الیکشن کمیشن کی توہین کی گئی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں اے آئی جی آپریشنز پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے خود کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔

الیکشن کمیشن کے ارکان نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن کیا آپ کو یقین ہے؟، آپ ان سے لکھ کے لے آئے۔ اے آئی جی نے کمیشن سے کہا کہ اڈیالہ جیل جاکر سماعت کرے۔

جس پر الیکشن کمیشن کے ارکان نے کہا کہ ہمیں کیسے یہ حکم دے سکتے ہیں، آپ اگر سیکورٹی نہیں سنبھال سکتے تو الیکشن کیسے کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں